وَ اِذَا مَسَّ الۡاِنۡسَانَ الضُّرُّ دَعَانَا لِجَنۡۢبِہٖۤ اَوۡ قَاعِدًا اَوۡ قَآئِمًا ۚ فَلَمَّا کَشَفۡنَا عَنۡہُ ضُرَّہٗ مَرَّ کَاَنۡ لَّمۡ یَدۡعُنَاۤ اِلٰی ضُرٍّ مَّسَّہٗ ؕ کَذٰلِکَ زُیِّنَ لِلۡمُسۡرِفِیۡنَ مَا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ﴿۱۲﴾

۱۲۔ اور انسان کو جب کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ لیٹے، بیٹھے اور کھڑے ہمیں پکارتا ہے پھر جب ہم اس سے تکلیف دور کر دیتے ہیں تو ایسا چل دیتا ہے گویا اس نے کسی تکلیف پر جو اسے پہنچی ہمیں پکارا ہی نہیں، حد سے تجاوز کرنے والوں کے لیے ان کے اعمال اسی طرح خوشنما بنا دیے گئے ہیں۔

12۔ عام طور پر انسان صرف مصیبت کے وقت سہارا ڈھونڈتا ہے اور اسے معلوم ہوتا ہے کہ صرف اللہ کی ذات ہی واحد سہارا ہے، لہٰذا وہ اسی کے در پر دستک دیتا ہے۔ لیکن جب اس سے تکلیف دور کر دی جاتی ہے۔ جسم صحت مند، دولت فراوان، حالات سازگار اور لوگوں میں باوقار ہو جاتا ہے تو اللہ کو یوں مکمل بھول جاتا ہے جیسے اس ذات سے کبھی کوئی واسطہ ہی نہ پڑا ہو۔