وَ لَوۡ یُعَجِّلُ اللّٰہُ لِلنَّاسِ الشَّرَّ اسۡتِعۡجَالَہُمۡ بِالۡخَیۡرِ لَقُضِیَ اِلَیۡہِمۡ اَجَلُہُمۡ ؕ فَنَذَرُ الَّذِیۡنَ لَا یَرۡجُوۡنَ لِقَآءَنَا فِیۡ طُغۡیَانِہِمۡ یَعۡمَہُوۡنَ﴿۱۱﴾

۱۱۔ اور اگر اللہ لوگوں کے ساتھ (ان کی بداعمالیوں کی سزا میں) برا معاملہ کرنے میں اسی طرح عجلت سے کام لیتا جس طرح وہ لوگ (دنیا کی) بھلائی کی طلب میں جلد بازی کرتے ہیں تو ان کی مہلت کبھی کی ختم ہو چکی ہوتی، لیکن جو ہم سے ملنے کی توقع نہیں رکھتے ہم انہیں مہلت دیے رکھتے ہیں کہ وہ اپنی سرکشی میں بھٹکتے رہیں۔

11۔ منکرین، رسول اکرم ﷺ سے کہتے تھے: اگر آپ ﷺ سچے ہیں تو وہ عذاب کیوں نہیں آتا جس کی آپ ﷺ دھمکی دے رہے ہیں۔ جواب میں فرمایا: اگر اللہ تمہیں عذاب دینے میں وہی عجلت کرے جو تم پر رحم کرنے میں فرماتا ہے تو تمہاری مہلت کا وقت ختم ہو چکا ہوتا۔