اِنَّ رَبَّکُمُ اللّٰہُ الَّذِیۡ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضَ فِیۡ سِتَّۃِ اَیَّامٍ ثُمَّ اسۡتَوٰی عَلَی الۡعَرۡشِ یُدَبِّرُ الۡاَمۡرَ ؕ مَا مِنۡ شَفِیۡعٍ اِلَّا مِنۡۢ بَعۡدِ اِذۡنِہٖ ؕ ذٰلِکُمُ اللّٰہُ رَبُّکُمۡ فَاعۡبُدُوۡہُ ؕ اَفَلَا تَذَکَّرُوۡنَ﴿۳﴾

۳۔ یقینا تمہارا رب وہ اللہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا پھر اس نے عرش پر اقتدار قائم کیا، وہ تمام امور کی تدبیر فرماتا ہے، اس کی اجازت کے بغیر کوئی شفاعت کرنے والا نہیں ہے، یہی اللہ تو تمہارا رب ہے پس اس کی عبادت کرو، کیا تم نصیحت نہیں لیتے؟

3۔کائنات کو چھ مختلف مرحلوں میں پیدا کرنے کے بعد وہ عرش سلطنت پر متمکن ہوا۔ کوئی چیز اس کے قبضۂ اقتدار اور تدبیر سے خارج نہیں ہے اور اس کائنات میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ یُدَبِّرُ الۡاَمۡرَ کے تحت ہو رہا ہے، یعنی اس کے حکم و تدبیر یا اس کے اذن سے ہو رہا ہے اور اس کائنات کی تدبیر و تنظیم کا وہی منتہیٰ ہے۔ اگر کوئی کام اس کے اذن سے ہوتا ہے، مثلاً شفاعت تو بھی مرکز و مصدر تنظیم و تدبیر وہی ذات ہے۔