یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا قَاتِلُوا الَّذِیۡنَ یَلُوۡنَکُمۡ مِّنَ الۡکُفَّارِ وَ لۡیَجِدُوۡا فِیۡکُمۡ غِلۡظَۃً ؕ وَ اعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللّٰہَ مَعَ الۡمُتَّقِیۡنَ﴿۱۲۳﴾ ۞ٙ

۱۲۳۔ اے ایمان والو! ان کافروں سے جنگ کرو جو تمہارے نزدیک ہیں اور چاہیے کہ وہ تمہارے اندر ٹھوس شدت کا احساس کریں اور جان رکھو اللہ متقین کے ساتھ ہے۔

123۔ آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ سرحدی علاقوں کے مسلمانوں پر واجب ہے کہ اگر علاقے میں اسلام کے لیے خطرہ ہو تو وہ دفاع کرتے ہوئے کفار کے ساتھ جنگ کریں اور مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ اسلامی اصولوں اور اقدار پر عمل کرنے کے حوالے سے غیر لچکدار رویہ رکھیں تاکہ کفار کو محسوس ہو کہ مسلمان اپنے مؤقف میں کسی قسم کی سودے بازی اور سازش کا شکار نہیں ہوں گے۔ دشمن ہمیشہ اپنے مدمقابل کا کمزور پہلو تلاش کرتا ہے تاکہ وہاں سے اس پر حملہ کرے۔ جب اسلام دشمن دیکھیں گے کہ مسلمان ہر اعتبار سے مضبوط ہیں اور ٹھوس مؤقف رکھتے ہیں اور ان میں کوئی کمزور پہلو نہیں تو وہ ناکام ہو جاتے ہیں۔ آیت میں اس خصوصیت کے حصول کا طریقہ تقویٰ الٰہی ذکر ہوا ہے کہ اللہ متقین کے ساتھ ہے۔