وَّ عَلَی الثَّلٰثَۃِ الَّذِیۡنَ خُلِّفُوۡا ؕ حَتّٰۤی اِذَا ضَاقَتۡ عَلَیۡہِمُ الۡاَرۡضُ بِمَا رَحُبَتۡ وَ ضَاقَتۡ عَلَیۡہِمۡ اَنۡفُسُہُمۡ وَ ظَنُّوۡۤا اَنۡ لَّا مَلۡجَاَ مِنَ اللّٰہِ اِلَّاۤ اِلَیۡہِ ؕ ثُمَّ تَابَ عَلَیۡہِمۡ لِیَتُوۡبُوۡا ؕ اِنَّ اللّٰہَ ہُوَ التَّوَّابُ الرَّحِیۡمُ﴿۱۱۸﴾٪

۱۱۸۔ اور ان تینوں کو بھی(معاف کر دیا) جو (تبوک میں) پیچھے رہ گئے تھے، جب اپنی وسعت کے باوجود زمین ان پر تنگ ہو گئی تھی اور اپنی جانیں خود ان پر دوبھر ہو گئی تھیں اور انہوں نے دیکھ لیا کہ اللہ کی گرفت سے بچنے کے لیے خود اللہ کے سوا کوئی جائے پناہ نہیں تو اللہ نے ان پر مہربانی کی تاکہ وہ توبہ کریں، بے شک اللہ بڑا توبہ قبول کرنے والا، رحم کرنے والا ہے۔

118۔ یہ تین اصحاب کعب بن مالک، بلال بن امیہ اور مرارہ بن ربیع تھے۔ ان حضرات نے پہلے بھی اپنے خلوص کا مظاہرہ کیا اور جنگ تبوک میں عدم شرکت کے لیے منافقین کی طرح عذر تراشی نہیں کی بلکہ اعتراف جرم کر لیا۔ مسلمانوں کو ان سے سلام و کلام کرنے کی ممانعت ہو گئی۔ چالیس دن کے بعد ان کو اپنی بیویوں سے بھی الگ کر دینے کا حکم ہوا۔ پچاس روز بعد ان کے لیے معافی کا حکم لے کر یہ آیت نازل ہوئی۔ یہاں بندے کی ایک توبہ لِیَتُوۡبُوۡا ، اللہ کی دو مہربانیوں تَابَ اور التَّوَّابُ کے درمیان ہے۔

منافقین کو سزا نہیں دی گئی لیکن چند راست گو مومنین کو سزا ملی کہ انہوں نے مؤمن ہو کر منافقین والا کام کیوں کیا۔