اَلتَّآئِبُوۡنَ الۡعٰبِدُوۡنَ الۡحٰمِدُوۡنَ السَّآئِحُوۡنَ الرّٰکِعُوۡنَ السّٰجِدُوۡنَ الۡاٰمِرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَ النَّاہُوۡنَ عَنِ الۡمُنۡکَرِ وَ الۡحٰفِظُوۡنَ لِحُدُوۡدِ اللّٰہِ ؕ وَ بَشِّرِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ﴿۱۱۲﴾

۱۱۲۔ (یہ لوگ) توبہ کرنے والے، عبادت گزار، ثناء کرنے والے، (راہ خدا میں) سفر کرنے والے، رکوع کرنے والے، سجدہ کرنے والے، نیکی کی دعوت دینے والے اور برائی سے روکنے والے اور حدود اللہ کی حفاظت کرنے والے ہیں اور (اے رسول) مومنین کو خوشخبری سنا دیجئے۔

112۔ آیت 111 میں جس مبارک سودے اور خرید و فروخت کا شرف جن مومنین کو حاصل ہوا ہے تو وہ صرف زبانی دعوؤں کی وجہ سے نہیں، بلکہ آیت 112 میں مذکورہ صفات کے حامل ہونے کی بنا پر تعمیر اور ارتقائے معاشرہ کے داعی بن جاتے ہیں۔ اسلام چونکہ انسان ساز اور حیات بخش عقائد اور اعمال و اقدار کا حامل دین ہے۔ اللہ کے ساتھ جان و مال کا معاملہ کرنے والے اس حیات آفرین دستور حیات کی حفاظت کرنے میں جہاد سے کام لیتے ہیں اور اپنی جان کی پرواہ نہیں کرتے اور وہ اس عظیم کامیابی پر خوشی مناتے ہیں۔