لَا تَقُمۡ فِیۡہِ اَبَدًا ؕ لَمَسۡجِدٌ اُسِّسَ عَلَی التَّقۡوٰی مِنۡ اَوَّلِ یَوۡمٍ اَحَقُّ اَنۡ تَقُوۡمَ فِیۡہِ ؕ فِیۡہِ رِجَالٌ یُّحِبُّوۡنَ اَنۡ یَّتَطَہَّرُوۡا ؕ وَ اللّٰہُ یُحِبُّ الۡمُطَّہِّرِیۡنَ﴿۱۰۸﴾

۱۰۸۔ آپ ہرگز اس مسجد میں کھڑے نہ ہوں، البتہ جو مسجد پہلے ہی دن سے تقویٰ کی بنیاد پر قائم کی گئی ہے وہ زیادہ حقدار ہے کہ آپ اس میں کھڑے ہوں، اس میں ایسے لوگ ہیں جو صاف اور پاکیزہ رہنا پسند کرتے ہیں اور اللہ پاکیزہ رہنے والوں کو پسند کرتا ہے۔

108۔ یعنی مسجد ضرار میں کھڑے ہونے کی نہی ہے۔ کھڑے ہونے سے مراد نماز کے لیے کھڑا ہونا۔ جیسے قُـمِ الَّيْلَ اِلَّا قَلِيْلًا (مزمل:2) میں قیام سے مراد نماز کا قیام ہے۔ مسجد قبا کے بارے میں فرمایا: یہ مسجد تقویٰ کی بنیاد پر قائم کی گئی ہے کہ اس میں اللہ کی عبادت ہو، مومنین کا اجتماع ہو، باہمی تعاون و تعارف ہو اور نفاق و خود غرضی سے پاک لوگوں کا اس مسجد میں اجتماع ہوتا ہے، لہذا آپ ﷺ اس پاک مسجد میں نماز پڑھیں۔