وَ الَّذِیۡنَ اتَّخَذُوۡا مَسۡجِدًا ضِرَارًا وَّ کُفۡرًا وَّ تَفۡرِیۡقًۢا بَیۡنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ وَ اِرۡصَادًا لِّمَنۡ حَارَبَ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ مِنۡ قَبۡلُ ؕ وَ لَیَحۡلِفُنَّ اِنۡ اَرَدۡنَاۤ اِلَّا الۡحُسۡنٰی ؕ وَ اللّٰہُ یَشۡہَدُ اِنَّہُمۡ لَکٰذِبُوۡنَ﴿۱۰۷﴾

۱۰۷۔ اور کچھ لوگ ایسے ہیں جنہوں نے ایک مسجد بنائی ضرر رسانی اور کفر اور مومنین میں پھوٹ ڈالنے کے لیے نیز ان لوگوں کی کمین گاہ کے طور پر جو پہلے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ لڑ چکے ہیں اور وہ ضرور قسمیں کھائیں گے کہ ہمارے ارادے فقط نیک تھے، لیکن اللہ گواہی دیتا ہے کہ یہ لوگ جھوٹے ہیں۔

107۔ رسول کریم ﷺ مکہ سے ہجرت کر کے مدینہ تشریف لائے تو مدینہ کے مضافات میں آباد محلہ قبا میں قیام فرمایا۔ ایک جگہ نماز کے لیے معین فرمائی۔ اسی جگہ بعد میں ایک مسجد تعمیر ہوئی جو مسجد قبا سے مشہور ہے۔ منافقین نے اس کے مقابلے میں ایک اور مسجد بنائی اور بہانہ یہ بنایا کہ یہ مسجد ان لوگوں کے لیے ہے جو ضعیفی، کمزوری، تاریکی اور بارش کی وجہ سے مسجد قبا نہیں جا سکتے اور رسول کریم ﷺ سے درخواست کی کہ ایک بار اس مسجد میں تشریف لے آئیں۔ تبوک سے واپسی پر یہ آیات نازل ہوئیں اور اس مسجد کی تعمیر کے پیچھے جو منافقانہ محرکات تھے ان کو فاش کیا۔