خُذۡ مِنۡ اَمۡوَالِہِمۡ صَدَقَۃً تُطَہِّرُہُمۡ وَ تُزَکِّیۡہِمۡ بِہَا وَ صَلِّ عَلَیۡہِمۡ ؕ اِنَّ صَلٰوتَکَ سَکَنٌ لَّہُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ سَمِیۡعٌ عَلِیۡمٌ﴿۱۰۳﴾

۱۰۳۔ (اے رسول) آپ ان کے اموال میں سے صدقہ لیجیے، اس کے ذریعے آپ انہیں پاکیزہ اور بابرکت بنائیں اور ان کے حق میں دعا بھی کریں، یقینا آپ کی دعا ان کے لیے موجب تسکین ہے اور اللہ خوب سننے والا، جاننے والا ہے۔

103۔ توبہ کی قبولیت کے بعد انہوں نے اپنے اموال رسول خدا ﷺ کی خدمت میں پیش کیے تو آپ ﷺ نے فرمایا: مجھے اس بارے میں کوئی حکم نہیں ملا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ اگرچہ شان نزول خاص ہے لیکن حکم عام ہے۔

تُطَہِّرُہُمۡ : یعنی زکوٰۃ وصول کر کے ان کو بخل، طمع، بے رحمی اور دولت پرستی جیسے برے اوصاف سے پاک کریں۔

تُزَکِّیۡہِمۡ : یعنی ان میں سخاوت، ہمدردی اور ایثار و قربانی جیسے اچھے اوصاف کو پروان چڑھائیں۔ اس طرح زکوٰۃ، اوصاف رذیلہ کی تطہیر اور اوصاف حمیدہ کی تکمیل کا ذریعہ ہے۔