اَلۡاَعۡرَابُ اَشَدُّ کُفۡرًا وَّ نِفَاقًا وَّ اَجۡدَرُ اَلَّا یَعۡلَمُوۡا حُدُوۡدَ مَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ عَلٰی رَسُوۡلِہٖ ؕ وَ اللّٰہُ عَلِیۡمٌ حَکِیۡمٌ﴿۹۷﴾

۹۷۔ یہ بادیہ نشین بدو کفر و نفاق میں انتہائی سخت ہیں اور اس قابل ہی نہیں کہ اللہ نے اپنے رسول پر جو کچھ نازل کیا ہے ان کی حدود کو سمجھ سکیں اور اللہ بڑا دانا، حکمت والا ہے ۔

97۔ معلوم ہوتا ہے کہ اس آیت سے آگے کی چند آیات غزوہ تبوک سے واپسی پر نازل ہوئی ہیں۔ یہاں ذکر دیہاتی عربوں کا ہے کہ یہ لوگ تہذیب و تمدن سے دور ہونے کی وجہ سے سخت مزاج اور تند خو ہوتے ہیں۔ اس وجہ سے یہ صحرائی لوگ کفر و نفاق میں بھی شہریوں سے زیادہ سخت مؤقف رکھنے والے ہوتے ہیں، کیونکہ علماء و صالحین کی صحبت نہ ملنے کی وجہ سے ان میں انسانی اقدار بیدار نہیں ہوتیں، اس لیے یہ لوگ اسلام کے انسان ساز دستور و احکام کو بھی نہیں سمجھ پاتے۔ اعرابیت اسلامی تہذیب و اخلاق سے دوری کو کہتے ہیں خواہ مروجہ تمدن کے مرکز میں ہی کیوں نہ ہو۔