یَعۡتَذِرُوۡنَ اِلَیۡکُمۡ اِذَا رَجَعۡتُمۡ اِلَیۡہِمۡ ؕ قُلۡ لَّا تَعۡتَذِرُوۡا لَنۡ نُّؤۡمِنَ لَکُمۡ قَدۡ نَبَّاَنَا اللّٰہُ مِنۡ اَخۡبَارِکُمۡ ؕ وَ سَیَرَی اللّٰہُ عَمَلَکُمۡ وَ رَسُوۡلُہٗ ثُمَّ تُرَدُّوۡنَ اِلٰی عٰلِمِ الۡغَیۡبِ وَ الشَّہَادَۃِ فَیُنَبِّئُکُمۡ بِمَا کُنۡتُمۡ تَعۡمَلُوۡنَ﴿۹۴﴾

۹۴۔ جب تم ان کے پاس واپس پہنچ جاؤ گے تو وہ تمہارے سامنے عذر پیش کریں گے، کہدیجئے:عذر مت تراشو! ہم تمہاری بات ہرگز نہیں مانیں گے اللہ نے ہمیں تمہارے حالات بتا دیے ہیں اور عنقریب اللہ تمہارے اعمال دیکھے گا اور اس کا رسول بھی پھر تم لوگ غیب و شہود کے جاننے والے کی طرف پلٹائے جاؤ گے پھر وہ تمہیں بتائے گا کہ تم کیا کرتے رہے ہو۔

94۔ جو منافق پیچھے رہنے والی عورتوں میں رہے ہیں وہ بہانے تراشیں گے۔ حضور ﷺ کے لیے یہ حکم ہو رہا ہے کہ آپ ان کے ان بہانوں کو قبول نہ کریں اور یہ مؤقف اختیار کریں: تمہاری گزشتہ کرتوتوں کی اللہ نے ہمیں اطلاع دی ہے کہ تم کیا کرتے اور کیا کہتے ہو اور آئندہ تمہارے اعمال پر اللہ اور اس کا رسول ﷺ نظر رکھے گا کہ تم کیا کرنے والے ہو، پھر تمہیں اللہ کی بارگاہ میں اپنی کرتوتوں کا بوجھ لے کر پہنچنا ہے۔