وَ جَآءَ الۡمُعَذِّرُوۡنَ مِنَ الۡاَعۡرَابِ لِیُؤۡذَنَ لَہُمۡ وَ قَعَدَ الَّذِیۡنَ کَذَبُوا اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ ؕ سَیُصِیۡبُ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا مِنۡہُمۡ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ﴿۹۰﴾

۹۰۔اور کچھ عذر تراشنے والے صحرا نشین بھی (آپ کے پاس)آئے کہ انہیں بھی (پیچھے رہ جانے کی) اجازت دی جائے اور جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ جھوٹ بولا وہ (گھروں میں) بیٹھے رہے، ان میں سے جو کافر ہو گئے ہیں انہیں عنقریب دردناک عذاب پہنچے گا۔

90۔ اسلام کی بقا و سربلندی سے مربوط اجتماعی امور میں شرکت ضروری ہے۔ ان میں شریک نہ ہونے کے لیے عذر تراشی اور بہانہ جوئی رسول کو جھٹلانے کے مترادف اور کفر و عذاب الیم کی موجب ہے۔ البتہ اگر کسی کے پاس معقول عذر ہو تو اسے چاہیے کہ اسلامی قیادت کے سامنے اس عذر کو پیش کرے۔