فَرِحَ الۡمُخَلَّفُوۡنَ بِمَقۡعَدِہِمۡ خِلٰفَ رَسُوۡلِ اللّٰہِ وَ کَرِہُوۡۤا اَنۡ یُّجَاہِدُوۡا بِاَمۡوَالِہِمۡ وَ اَنۡفُسِہِمۡ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ وَ قَالُوۡا لَا تَنۡفِرُوۡا فِی الۡحَرِّ ؕ قُلۡ نَارُ جَہَنَّمَ اَشَدُّ حَرًّا ؕ لَوۡ کَانُوۡا یَفۡقَہُوۡنَ﴿۸۱﴾

۸۱۔ (غزوۂ تبوک میں) پیچھے رہ جانے والے رسول اللہ کا ساتھ دیے بغیر بیٹھے رہنے پر خوش ہیں انہوں نے اپنے اموال اور اپنی جانوں کے ساتھ راہ خدا میں جہاد کرنے کو ناپسند کیا اور کہنے لگے: اس گرمی میں مت نکلو،کہدیجئے: جہنم کی آتش کہیں زیادہ گرم ہے، کاش وہ سمجھ پاتے۔

8۔ ایمان کی فراست سے محروم لوگ اپنے فیصلوں کے وقتی نتائج پر خوش اور ابدی فضیحت اور دائمی رسوائی سے بے خبر ہوتے ہیں۔ دھوپ کی تپش سے بھاگتے ہوئے آتش جہنم کی تپش میں جا گرتے ہیں۔