کَیۡفَ یَکُوۡنُ لِلۡمُشۡرِکِیۡنَ عَہۡدٌ عِنۡدَ اللّٰہِ وَ عِنۡدَ رَسُوۡلِہٖۤ اِلَّا الَّذِیۡنَ عٰہَدۡتُّمۡ عِنۡدَ الۡمَسۡجِدِ الۡحَرَامِ ۚ فَمَا اسۡتَقَامُوۡا لَکُمۡ فَاسۡتَقِیۡمُوۡا لَہُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الۡمُتَّقِیۡنَ﴿۷﴾

۷۔ اللہ اور اس کے رسول کے نزدیک کوئی عہد مشرکین کے لیے کیسے ہو سکتا ہے بجز ان لوگوں کے جن سے تم نے مسجد الحرام کے پاس معاہدہ کیا ہے؟ پس جب تک وہ تمہارے ساتھ(اس عہد پر) قائم رہیں تو تم بھی ان کے ساتھ قائم رہو،یقینا اللہ اہل تقویٰ کو دوست رکھتا ہے۔

7۔ عہد شکن مشرکین کے ساتھ کسی معاہدہ کے برقرار رہنے کی نفی کے ساتھ ایک بار ان لوگوں کا ذکر فرمایا جو عہد و پیمان پر قائم ہیں، یعنی بنی نضیر، بنی کنانہ اور بنی خزاعہ کے قبائل جنہوں نے معاہدہ کی پابندی کی تھی۔

اسۡتَقَامُوۡا لَکُمۡ فَاسۡتَقِیۡمُوۡا لَہُمۡ :جب تک وہ تمہارے ساتھ عہد پر قائم رہیں تم بھی ان کے ساتھ قائم رہو۔ عہد توڑنا جائز نہیں، خواہ یہ عہد مشرکین کے ساتھ ہی کیوں نہ ہو۔