اِذۡ یَقُوۡلُ الۡمُنٰفِقُوۡنَ وَ الَّذِیۡنَ فِیۡ قُلُوۡبِہِمۡ مَّرَضٌ غَرَّہٰۤؤُ لَآءِ دِیۡنُہُمۡ ؕ وَ مَنۡ یَّتَوَکَّلۡ عَلَی اللّٰہِ فَاِنَّ اللّٰہَ عَزِیۡزٌ حَکِیۡمٌ﴿۴۹﴾

۴۹۔جب(ادھر)منافقین اور جن کے دلوں میں بیماری تھی، کہ رہے تھے : انہیں تو ان کے دین نے دھوکہ دے رکھا ہے، جب کہ اگر کوئی اللہ پر بھروسہ رکھتا ہے تو اللہ یقینا بڑا غالب آنے والا حکمت والا ہے۔

49۔ منافقین اور دین میں شک و شبہ میں مبتلا لوگ اہل ایمان کے توکل، ایثار و قربانی اور راہ خدا میں جد و جہد کو احمقانہ عمل قرار دیتے ہیں اور اس کا سبب دینی تعلیمات اور ایمان باللہ کو قرار دیتے ہیں۔ چونکہ ان کی نگاہ ظاہری علل و اسباب پر ہوتی ہے اور ان علل و اسباب کے ماوراء موجود غیبی علل و اسباب اور اللہ کی قدرت کو سمجھنے سے قاصر ہوتے ہیں، لہٰذا وہ مسلمانوں کی بے سر و سامانی کے ساتھ کفار و مشرکین کے طاقتور لشکر سے مقابلے کو خود کشی اور خود فریبی سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ان کے دینی نظریات نے انہیں دھوکہ دیا ہے، اب یہ بے چارے اس غلط فہمی کی وجہ سے مارے جائیں گے۔ اللہ انہیں جواب دیتے ہوئے فرماتا ہے کہ طاقت کا سرچشمہ اللہ کی ذات ہے۔حکمت و مصلحت اور فتح و نصرت اس کے قبضۂ قدرت میں ہے۔ لہٰذا جو اللہ پر توکل کرے، اللہ غالب ہے، وہ غلبہ اور فتح عطا فرماتا ہے۔