فَلَمَّاۤ اٰتٰہُمَا صَالِحًا جَعَلَا لَہٗ شُرَکَآءَ فِیۡمَاۤ اٰتٰہُمَا ۚ فَتَعٰلَی اللّٰہُ عَمَّا یُشۡرِکُوۡنَ﴿۱۹۰﴾

۱۹۰۔پس جب اللہ نے انہیں سالم بچہ عطا کیا تو وہ دونوں اللہ کی اس عطا میں (دوسروں کو) اللہ کے شریک ٹھہرانے لگے، اللہ ان کی مشرکانہ باتوں سے بالاتر ہے۔

189۔ 190۔ پہلے انسان کی تخلیق کا ذکر فرمایا کہ اللہ ہی نے تم کو ایک جان سے پیدا کیا، پھر اللہ ہی نے تمہارے سکون کے لیے اور نسل آدم کو آگے بڑھانے کے لیے جوڑا بھی بنایا، اس کے بعد جب نسل آدم آگے چلی تو انسان کی تخلیق میں مشرکانہ نظریات وجود میں آنے لگے۔

چنانچہ اس آیت میں مشرکین کی ایک جاہلانہ سوچ کی طرف توجہ دلائی گئی ہے کہ والدین زمانہ حمل میں تو ساری امیدیں اللہ سے وابستہ کرتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ اے اللہ ہم کو صحیح سالم بچہ عنایت فرما۔ جب اللہ ان کو صحیح و سالم بچہ عنایت فرماتا ہے تو اس بچے کو عطائے خداوندی تصور کرکے اس کی بارگاہ میں شکر گزار ہونے کی بجائے وہ اسے غیر اللہ کی عنایت گرداننے لگتے ہیں۔ مثلا فلاں پیر نے یہ اولاد دی ہے یا فلاں دیوی اوتار یا فلاں بت یا ستارے کا عطیہ ہے۔

واضح رہے اگر یہ تصور کیا جائے کہ فلاں بزرگ کی دعا سے اللہ نے یہ بچہ عنایت فرمایا ہے تو یہ شرک نہیں ہے۔ کیونکہ اللہ سے دعا تو عین توحید ہے یا کسی برگزیدہ ہستی کو وسیلہ بنا کر دعا کی جائے تو یہ عقیدہ بھی درست ہے کہ اس وسیلے کی وجہ سے میری دعا قبول ہوئی اور اللہ نے بچہ عنایت فرمایا۔