قَالَ الۡمَلَاُ الَّذِیۡنَ اسۡتَکۡبَرُوۡا مِنۡ قَوۡمِہٖ لَنُخۡرِجَنَّکَ یٰشُعَیۡبُ وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مَعَکَ مِنۡ قَرۡیَتِنَاۤ اَوۡ لَتَعُوۡدُنَّ فِیۡ مِلَّتِنَا ؕ قَالَ اَوَ لَوۡ کُنَّا کٰرِہِیۡنَ ﴿۟۸۸﴾

۸۸۔ ان کی قوم کے متکبر سرداروں نے کہا: اے شعیب!ہم تجھے اور تیرے مومن ساتھیوں کو اپنی بستی سے ضرور نکال دیں گے یا تمہیں ہمارے مذہب میں واپس آنا ہو گا،شعیب نے کہا:اگر ہم بیزار ہوں تو بھی ؟

88۔ حضرت شعیب علیہ السلام کا نسب نامہ: شعیب علیہ السلام بن میکیل بن یشجر بن مدین بن ابراہیم علیہ السلام ۔

حضرت شعیب علیہ السلام کو متکبر سرداروں نے عقل و استدلال کی جگہ طاقت کے استعمال کی دھمکی دی کہ آپ علیہ السلام یا تو ملک چھوڑ دیں یا ہمارا مذہب قبول کریں۔ جواب میں حضرت شعیب علیہ السلام نے عقلی اور منطقی طرز استدلال اختیار کرتے ہوئے فرمایا: کیا کراہت و بیزاری کے ساتھ کسی مذہب کو اختیار کیا جاتا ہے؟ کیونکہ کسی مذہب کو قبول کرنے اور مسترد کرنے میں جبر کے لیے کوئی گنجائش نہیں۔