اُدۡعُوۡا رَبَّکُمۡ تَضَرُّعًا وَّ خُفۡیَۃً ؕ اِنَّہٗ لَا یُحِبُّ الۡمُعۡتَدِیۡنَ ﴿ۚ۵۵﴾

۵۵۔ اپنے رب کی بارگاہ میں دعا کرو عاجزی اور خاموشی کے ساتھ، بے شک وہ تجاوز کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔

55۔ یہاں انسان کے دو روابط کا ذکر ہے۔ ایک اس کا رابطہ اپنے رب سے اور دوسرا بندوں سے۔ رب کے ساتھ رابطہ عبودیت و بندگی کا ہونا چاہیے۔ بندگی کے آداب یہ ہیں :

1۔ جو کچھ مانگنا ہے اس کی بارگاہ سے مانگا جائے۔ اللہ کو یہ بات بہت پسند ہے کہ بندے اس سے مانگیں اور مانگنے کے آداب یہ بتلائے ہیں کہ عاجزی کے ساتھ ہو اور نہایت دھیمی آواز میں ہو کیونکہ چیخ کر مانگنا ادب کے منافی ہے۔

2۔ کسی کی طرف رجوع کرنے کے عام طور پر دو عوامل ہوتے ہیں: خوف اور امید۔ اللہ سے مانگنے اور اس کو پکارنے میں یہ دو عوامل کارفرما ہونے چاہییں۔ یعنی خوف صرف اللہ کا ہو اور امیدیں بھی صرف اسی سے وابستہ ہوں۔

بندوں سے تعلق و ربط کی نوعیت بھی اسی بندگی کے دائرے میں ہونی چاہیے۔