وَ اِذَا صُرِفَتۡ اَبۡصَارُہُمۡ تِلۡقَآءَ اَصۡحٰبِ النَّارِ ۙ قَالُوۡا رَبَّنَا لَا تَجۡعَلۡنَا مَعَ الۡقَوۡمِ الظّٰلِمِیۡنَ﴿٪۴۷﴾

۴۷۔ اور جب ان کی نگاہیں اہل جہنم کی طرف پلٹائی جائیں گی تو وہ کہیں گے: ہمارے رب ہمیں ظالموں کے ساتھ شامل نہ کرنا۔

47۔ یہ جملہ اصحاب الاعراف ہی کی طرف سے ہے کیونکہ دوسرے لوگ تو پس حجاب میں ہوں گے وہ اصحاب النار کی طرف نہیں دیکھ رہے ہوں گے۔ اس دعا سے اول تو یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ ظالمین کی حالت کس قدر وحشت ناک ہو گی کہ ہر دیکھنے والا اس سے پناہ مانگتا ہے۔ ثانیاً اولوالعزم انبیاء نے بھی اس قسم کے مضمون کی دعائیں کی ہیں۔

تفسیر البرھان میں آیا ہے کہ مفسر اہل سنت ثعلبی نے ابن عباس سے روایت کی ہے کہ اعراف صراط پر موجود ایک بلند جگہ کا نام ہے۔ وہاں عباسؓ، حمزہؓ، علی بن ابی طالب علیہ السلام اور جعفرؓ ذو الجناحین ہوں گے۔

قیامت کے دن متعدد مقامات پر شفاعت کی ضرورت پیش آئے گی۔ ان میں سے ایک اہم جگہ اعراف یا صراط ہے۔ فریقین کے متعدد طرق سے یہ حدیث وارد ہوئی ہے: لایجوز علی الصراط الا من کتب لہ علی الجواز ۔ صراط سے کوئی گزر نہیں سکے گا مگر وہ جسے علی علیہ السلام پروانہ عطا فرمائیں۔