یٰبَنِیۡۤ اٰدَمَ قَدۡ اَنۡزَلۡنَا عَلَیۡکُمۡ لِبَاسًا یُّوَارِیۡ سَوۡاٰتِکُمۡ وَ رِیۡشًا ؕ وَ لِبَاسُ التَّقۡوٰی ۙ ذٰلِکَ خَیۡرٌ ؕ ذٰلِکَ مِنۡ اٰیٰتِ اللّٰہِ لَعَلَّہُمۡ یَذَّکَّرُوۡنَ﴿۲۶﴾

۲۶۔ اے فرزندان آدم! ہم نے تمہارے لیے لباس نازل کیا جو تمہارے شرم کے مقامات کو چھپائے اور تمہارے لیے آرائش (بھی) ہو اور سب سے بہترین لباس تو تقویٰ ہے، یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہے شاید یہ لوگ نصیحت حاصل کریں۔

26۔ رِیۡشًا : یعنی لباس جہاں حفظِ حیا و عفت کا ذریعہ ہے وہاں یہ زیب و زینت بھی ہے۔ قدرت نے جہاں انسانی فطرت میں جمالیاتی ذوق ودیعت فرمایا ہے وہاں اس ذوق کی تکمیل کے لیے ضروری ہدایات بھی دی ہیں۔ یہاں سے استنباط کیا جا سکتا ہے کہ چونکہ اللہ نے لباس کو باعث زینت بنانے کو بطور احسان ذکر کیا ہے، لہٰذا اس زینت کو اختیار کرنا نہ صرف مباح اور جائز ہے بلکہ اعتدال کی حدود میں رہ کر اسے استعمال کرنا مستحسن ہے۔