وَ کَذٰلِکَ جَعَلۡنَا فِیۡ کُلِّ قَرۡیَۃٍ اَکٰبِرَ مُجۡرِمِیۡہَا لِیَمۡکُرُوۡا فِیۡہَا ؕ وَ مَا یَمۡکُرُوۡنَ اِلَّا بِاَنۡفُسِہِمۡ وَ مَا یَشۡعُرُوۡنَ﴿۱۲۳﴾

۱۲۳۔ اور اسی طرح ہم نے ہر بستی میں وہاں کے بڑے بڑے مجرموں کو پیدا کیا کہ وہاں پر (برے) منصوبے بناتے رہیں (درحقیقت) وہ غیر شعوری طور پر اپنے ہی خلاف منصوبے بناتے ہیں۔

123۔ جس طرح اللہ نے بعض کو روشنی بخشی اور بعض کو اندھیرے میں رکھا، اسی طرح اللہ نے کسی میں ہدایت کے لیے نبی مبعوث فرمائے اور کسی بستی میں ایسے اکابر پیدا کیے جو لوگوں کو گمراہ کرتے اور اہل حق کو منحرف کرنے کے منصوبے بناتے تھے۔

کیونکہ انبیاء کرام علیہم السلام کی دعوت ظلم کے خلاف ہوتی ہے اور یہ لوگ ظالم ہوتے ہیں۔ انبیاء عدل و انصاف کی دعوت دیتے ہیں اور عدل و انصاف ہمیشہ مظلوموں کے حق میں اور ظالموں کے خلاف ہوتا ہے، جس سے ان سرداروں کا اقتدار متاثر ہوتا ہے۔