وَ مَا لَکُمۡ اَلَّا تَاۡکُلُوۡا مِمَّا ذُکِرَ اسۡمُ اللّٰہِ عَلَیۡہِ وَ قَدۡ فَصَّلَ لَکُمۡ مَّا حَرَّمَ عَلَیۡکُمۡ اِلَّا مَا اضۡطُرِرۡتُمۡ اِلَیۡہِ ؕ وَ اِنَّ کَثِیۡرًا لَّیُضِلُّوۡنَ بِاَہۡوَآئِہِمۡ بِغَیۡرِ عِلۡمٍ ؕ اِنَّ رَبَّکَ ہُوَ اَعۡلَمُ بِالۡمُعۡتَدِیۡنَ﴿۱۱۹﴾

۱۱۹۔ اور کیا وجہ ہے کہ تم وہ (ذبیحہ) نہیں کھاتے جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو؟ حالانکہ اللہ نے جن چیزوں کو اضطراری حالت کے سوا تم پر حرام قرار دیا ہے ان کی تفصیل اس نے تمہیں بتا دی ہے اور بے شک اکثر لوگ اپنی خواہشات کی بنا پر نادانی میں گمراہ کرتے ہیں، آپ کا رب حد سے تجاوز کرنے والوں کو یقینا خوب جانتا ہے۔

118۔ 119۔ سابقہ آیات میں تمہید باندھنے کے بعد اصل مقصد بیان ہو رہا ہے کہ مشرکین نے جانوروں کے ذبح کے مسئلہ کو اپنے خداؤں کی عبادت کے ساتھ منسلک کر دیا تھا اور ان خداؤں کے نام پر ذبح کرتے تھے اس بنا پر ان دو آیتوں میں ذبیحہ کا حکم عقائد کے ضمن میں بیان فرمایا۔

سیاق آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ ذبیحہ کے بارے میں جو تفصیل اس سے پہلے بتائی جا چکی ہے۔ وہ یا تو اسی سورہ میں آنے والی ایک آیت مراد ہے جس میں مردار، خون اور سور کا گوشت حرام ہونے کا ذکر ہے یا سورہ نحل آیت 115 میں بھی مردار، خون، سور کا گوشت اور جس پر غیر اللہ کا نام پکارا گیا ہو، کے حرام ہونے کا ذکر ہے اور سورہ نحل مکی ہے ممکن ہے کہ سورہ انعام سے پہلے نازل ہوا ہو۔