قَدۡ جَآءَکُمۡ بَصَآئِرُ مِنۡ رَّبِّکُمۡ ۚ فَمَنۡ اَبۡصَرَ فَلِنَفۡسِہٖ ۚ وَ مَنۡ عَمِیَ فَعَلَیۡہَا ؕ وَ مَاۤ اَنَا عَلَیۡکُمۡ بِحَفِیۡظٍ﴿۱۰۴﴾

۱۰۴۔ تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس بصیرت افروز دلائل آ گئے ہیں، اب جس نے آنکھ کھول کر دیکھا اس نے اپنا بھلا کیا اور جو اندھا بن گیا اس نے اپنا نقصان کیا اور میں تمہارا نگہبان نہیں ہوں۔

104۔ جس سطح کے دلائل رسول ﷺ نے اس ناخواندہ قوم کے سامنے پیش فرمائے وہ نہ صرف ان کی فکری سطح سے بلند ہیں بلکہ اہل کتاب کی فکری سطح سے بھی بلند ہیں۔ موجودہ توریت اور انجیل کی خرافات کا قرآن کی متانت کے ساتھ موازنہ کرنا بھی درست نہیں ہے۔