لَا تُدۡرِکُہُ الۡاَبۡصَارُ ۫ وَ ہُوَ یُدۡرِکُ الۡاَبۡصَارَ ۚ وَ ہُوَ اللَّطِیۡفُ الۡخَبِیۡرُ﴿۱۰۳﴾

۱۰۳۔ نگاہیں اسے پا نہیں سکتیں جب کہ وہ نگاہوں کو پا لیتا ہے اور وہ نہایت باریک بین، بڑا باخبر ہے۔

103۔ نگاہوں کا اپنا ادراک ہوتا ہے اور عقل کا اپنا ادراک ہوتا ہے۔ آیت نے صاف الفاظ میں فرمایا: نگاہیں اللہ کا ادراک نہیں کر سکتیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اللہ کا وجود ایسا نہیں جو نگاہوں کی حس و ادراک کے دائرے میں آجائے۔ امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے: آنکھیں صرف ان چیزوں کو دیکھ سکتی ہیں جو رنگ اور کیفیت پر مشتمل ہوں۔ واللہ تعالیٰ خالق الاشیاء والکیفیۃ ۔ اللہ تعالیٰ تو رنگوں اور کیفیت کا خالق ہے۔ حضرت علی علیہ السلام سے روایت ہے: وکیف یجری علیہ ما ھو اجراہ ویعود الیہ ما ھو ابداہ و یحدث فیہ ما ھو احدثہ ۔ (الاحتاج 1 :198) بھلا جو چیز اس نے مخلوقات پر طاری کی ہو وہ اس پر کیونکر طاری ہو سکتی ہے؟ اور جو چیزیں اس نے ایجاد کی ہوں وہ اس کی طرف کیونکر عائد ہو سکتی ہیں؟ اور جس چیز کو اس نے پیدا کیا وہ اس میں کیونکر پیدا ہو سکتی ہے؟