وَ ہُوَ الَّذِیۡۤ اَنۡزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً ۚ فَاَخۡرَجۡنَا بِہٖ نَبَاتَ کُلِّ شَیۡءٍ فَاَخۡرَجۡنَا مِنۡہُ خَضِرًا نُّخۡرِجُ مِنۡہُ حَبًّا مُّتَرَاکِبًا ۚ وَ مِنَ النَّخۡلِ مِنۡ طَلۡعِہَا قِنۡوَانٌ دَانِیَۃٌ وَّ جَنّٰتٍ مِّنۡ اَعۡنَابٍ وَّ الزَّیۡتُوۡنَ وَ الرُّمَّانَ مُشۡتَبِہًا وَّ غَیۡرَ مُتَشَابِہٍ ؕ اُنۡظُرُوۡۤا اِلٰی ثَمَرِہٖۤ اِذَاۤ اَثۡمَرَ وَ یَنۡعِہٖ ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکُمۡ لَاٰیٰتٍ لِّقَوۡمٍ یُّؤۡمِنُوۡنَ﴿۹۹﴾

۹۹۔ اور وہی تو ہے جس نے آسمان سے پانی برسایا جس سے ہم نے ہر طرح کی روئیدگی نکالی پھر اس سے ہم نے سبزہ نکالا جس سے ہم تہ بہ تہ گتھے ہوئے دانے نکالتے ہیں اور کھجور کے شگوفوں سے آویزاں گچھے اور انگور، زیتون اور انار کے باغات (جن کے پھل) ایک دوسرے سے مشابہ اور (ذائقے) جدا جدا ہیں، ذرا اس کے پھل کو جب وہ پھلتا ہے اور اس کے پکنے کو دیکھو، اہل ایمان کے لیے یقینا ان میں نشانیاں ہیں۔

99۔ حیات و نبات میں پانی کا کردار کسی سے پوشیدہ نہیں ہے لیکن اللہ پانی کو اس سے بھی زیادہ اہمیت دیتا ہے جتنا انسان اور آج کی سائنس زندگی کے لیے پانی کو ضروری سمجھتی ہے۔

خالق کائنات فرماتا ہے: كَانَ عَرْشُہٗ عَلَي الْمَاۗءِ (ہود: 7) اس کا عرش بھی پانی پر تھا نیز ہر زندہ شے کو پانی ہی کے ذریعے زندگی بخشی: وَجَعَلْنَا مِنَ الْمَاۗءِ كُلَّ شَيْءٍ حَيٍّ ۔ (انبیاء: 30) اور ہم نے تمام جاندار چیزیں پانی سے بنائیں۔

اس آیت میں فرمایا کہ آسمان سے ہم نے پانی برسایا جس سے ہم نے ہر طرح کی روئیدگی نکالی۔ ممکن ہے اس سے مراد یہ ہو کہ اس کی ضرورت کے مطابق نشو و نما دی اور یہ بھی ممکن ہے كَانَ عَرْشُہٗ عَلَي الْمَاۗءِ سے مراد ہر طرح اور ہر قسم کی نباتات ہو، کیونکہ نبات کی ہر قسم پانی ہی سے نشو و نما پاتی ہے۔ چنانچہ فضا میں موجود نائٹروجن بجلی کی چمک کے ساتھ بارش کے پانی کے ذریعے زمین پر گرتی ہے اور قدرتی کھاد کی صورت میں زمین کو سرسبز بناتی ہے۔