وَ ہُوَ الَّذِیۡ جَعَلَ لَکُمُ النُّجُوۡمَ لِتَہۡتَدُوۡا بِہَا فِیۡ ظُلُمٰتِ الۡبَرِّ وَ الۡبَحۡرِ ؕ قَدۡ فَصَّلۡنَا الۡاٰیٰتِ لِقَوۡمٍ یَّعۡلَمُوۡنَ﴿۹۷﴾

۹۷۔ اور وہی ہے جس نے تمہارے لیے ستارے بنائے تاکہ تم ان کے ذریعے خشکی اور سمندر کی تاریکیوں میں راستہ معلوم کرو، اہل علم کے لیے ہم نے اپنی آیات کھول کر بیان کی ہیں۔

96۔ 97۔رات کی تاریکی کو شگافتہ کر کے صبح کی روشنی نکالنا بالکل اسی طرح ہے جس طرح زمین کی تہوں میں دانے کو پھاڑ کر درخت نکالنا ہے، جس طرح مردہ سے زندہ نکالنا ہے۔ چونکہ صبح نور ہے اور حیات ہے، جنبش ہے، صبح سے پھوٹنے والی روشنی اور سورج کی شعاع کو دانے کی شگفتگی اور حیات و زندگی میں بنیادی دخل ہے۔ یعنی نبات و حیات کا مدار صباح و مساء یعنی صبح و شام پر ہے۔

دن کی حرکت، جنبش سے اعصاب بدن تھکے ہوئے ہوتے ہیں اور فکری و ذہنی پریشانیوں سے دماغ تھکا ہوا ہوتا ہے، رات کے پرسکون ماحول میں انسان اور بہت سے جاندار آرام کے لیے اپنی طاقت دوسرے دن کے لیے چارج کرتے ہیں۔ یہ اللہ کی عظیم رحمت ہے۔

انسان کی زندگی میں اوقات و زمان کو بڑا دخل ہے۔ اس الہٰی تقویم سے انسان اپنی زندگی کے امور کو منظم کر لیتے ہیں۔ اللہ کی یہ سورج اور چاند پر مشتمل تقویم اس قدر دقیق اور منظم ہے کہ اربوں سال میں بھی ایک سیکنڈ کا فرق نہیں ہوتا۔

ستارے اگرچہ اپنی جگہ ایک مستقل نظام ہیں، اس کے ساتھ اہل ارض کے لیے یہ رہنما کا کام بھی انجام دیتے ہیں۔ یہاں خطاب اہل ارض سے ہے، اس لیے ستاروں کی اس افادیت کا ذکر ہوا۔