وَ لَقَدۡ جِئۡتُمُوۡنَا فُرَادٰی کَمَا خَلَقۡنٰکُمۡ اَوَّلَ مَرَّۃٍ وَّ تَرَکۡتُمۡ مَّا خَوَّلۡنٰکُمۡ وَرَآءَ ظُہُوۡرِکُمۡ ۚ وَ مَا نَرٰی مَعَکُمۡ شُفَعَآءَکُمُ الَّذِیۡنَ زَعَمۡتُمۡ اَنَّہُمۡ فِیۡکُمۡ شُرَکٰٓؤُا ؕ لَقَدۡ تَّقَطَّعَ بَیۡنَکُمۡ وَ ضَلَّ عَنۡکُمۡ مَّا کُنۡتُمۡ تَزۡعُمُوۡنَ﴿٪۹۴﴾

۹۴۔اور لو آج تم ہمارے پاس اسی طرح تنہا آگئے ہو جس طرح ہم نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا تھا اور جو کچھ ہم نے تمہیں عطا کیا تھا وہ سب اپنے پیچھے چھوڑ آئے ہو اور ہم تمہارے ساتھ تمہارے وہ سفارشی نہیں دیکھ رہے ہیں جن کے بارے میں تمہارا یہ خیال تھا کہ وہ تمہارے کام بنانے میں تمہارے شریک ہوں گے، آج تمہارے باہمی تعلقات منقطع ہو گئے اور تم جو دعوے کیا کرتے تھے وہ سب ناپید ہو گئے۔

94۔ اس آیت میں زندگی کی فکر انگیز تصویر کشی کی گئی ہے، کیونکہ جب انسان اس دنیا میں قدم رکھتا ہے تو عریاں، محروم، بے بس اور خالی ہاتھ قدم رکھتا ہے نیز جب اس دنیا سے رخصت ہوتا ہے تو بھی محروم، بے بس اور خالی ہاتھ چلا جاتا ہے۔ درمیان میں کچھ دیر کے لیے خواہشات میں مگن رہتا ہے۔