وَ مَا الۡحَیٰوۃُ الدُّنۡیَاۤ اِلَّا لَعِبٌ وَّ لَہۡوٌ ؕ وَ لَلدَّارُ الۡاٰخِرَۃُ خَیۡرٌ لِّلَّذِیۡنَ یَتَّقُوۡنَ ؕ اَفَلَا تَعۡقِلُوۡنَ﴿۳۲﴾

۳۲۔ اور دنیا کی زندگی ایک کھیل اور تماشے کے سوا کچھ نہیں اور اہل تقویٰ کے لیے دار آخرت ہی بہترین ہے، کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے؟

32۔ ان لوگوں کی دنیا صرف لہو و لعب کھیل تماشا ہے جو حیات اخروی کے قائل نہیں ہیں اور صرف اسی دنیا کی زندگی کے لیے جی رہے ہیں۔ اس لیے اس زندگی کو کھیل اور لہو سے تشبیہ دی ہے۔ کیونکہ لہو اس چیز کو کہتے ہیں جو انسان کو اہم کاموں سے باز رکھے، ورنہ مومن کی دنیاوی زندگی آخرت کے لیے کھیتی ہے اور جتنی فصل مقدس ہے اتنی ہی کھیتی مقدس ہے۔

دنیا کو کھیل تماشہ کہنے کا یہ مطلب بھی نہیں کہ اس زندگی کی اسلام کی نظر میں سرے سے کوئی اہمیت ہی نہیں، بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اخروی ابدی زندگی سے متصادم یہ زندگی کھیل تماشا ہے۔ یعنی دنیا کی زندگی اگر آخرت کی زندگی کے خلاف گزاری جاتی ہے تو اس کی مذمت ہے۔ ورنہ اس زندگی کی بھی اپنی جگہ اہمیت ہے۔