قُلۡ اَغَیۡرَ اللّٰہِ اَتَّخِذُ وَلِیًّا فَاطِرِ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ وَ ہُوَ یُطۡعِمُ وَ لَا یُطۡعَمُ ؕ قُلۡ اِنِّیۡۤ اُمِرۡتُ اَنۡ اَکُوۡنَ اَوَّلَ مَنۡ اَسۡلَمَ وَ لَا تَکُوۡنَنَّ مِنَ الۡمُشۡرِکِیۡنَ﴿۱۴﴾

۱۴۔ کہدیجئے:کیا میں آسمانوں اور زمین کے خالق اللہ کو چھوڑ کر کسی اور کو اپنا آقا بناؤں؟ جبکہ وہی کھلاتا ہے اور اسے کھلایا نہیں جاتا، کہدیجئے : مجھے یہی حکم ہے کہ سب سے پہلے اس کے آگے سر تسلیم خم کروں اور یہ (بھی کہا گیا ہے) کہ تم ہرگز مشرکین میں سے نہ ہونا۔

14۔ اگر کسی کی عبادت اس لیے کی جاتی ہے کہ وہ خالق ہے تو آسمانوں اور زمین کا خالق تو اللہ ہے۔ اگر عبادت کی وجہ یہ ہے کہ ہماری جانوں کا مالک ہے تو اللہ ہی ہر مخلوق کا مالک ہے اور اگر عبادت نعمت کی فراوانی کی بنا پر ہوتی ہے تو یہ فراوانی بھی اللہ ہی کی طرف سے ہے۔

فَاطِرِ : فطر کے لغوی معنی شگاف کے ہیں۔ اگرچہ یہ لفظ خالق کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے تاہم اللہ کا طریقۂ تخلیق شگاف ہے۔ اللہ تخم اور دانے کو چیرتا ہے۔ دانے سے تنا اس سے شاخ اس سے پتے اس سے پھول، اس سے میوے چیر کر نکالتا ہے: فَالِقُ الْحَبِّ وَالنَّوٰى ۔ (انعام: 95) دانے اور گھٹلی کا شگافتہ کرنے والا۔