وَ لَوۡ جَعَلۡنٰہُ مَلَکًا لَّجَعَلۡنٰہُ رَجُلًا وَّ لَلَبَسۡنَا عَلَیۡہِمۡ مَّا یَلۡبِسُوۡنَ﴿۹﴾

۹۔اور اگر ہم اسے فرشتہ قرار دیتے بھی تو مردانہ (شکل میں) قرار دیتے اور ہم انہیں اسی شبہ میں مبتلا کرتے جس میں وہ اب مبتلا ہیں۔

9۔ اگر ہم فرشتے بھیجتے تو تمہیں وہی اشتباہ پیش آتا جواب پیش آرہا ہے۔کیونکہ ہم فرشتوں کو انسانوں کی ہدایت کے لیے بھیجتے تو لازماً لوگ انہیں دیکھ لیتے، ان سے ہم کلام ہوتے اور وہ فرشتے اطاعت کے لیے نمونہ عمل اور پابند احکام ہوتے۔اس صورت میں ساری بشری خاصیتیں ان میں ہوتیں۔ پس لوگ ان پر بھی وہی اعتراض کرتے جو رسولوں پر کرتے ہیں۔