جَعَلَ اللّٰہُ الۡکَعۡبَۃَ الۡبَیۡتَ الۡحَرَامَ قِیٰمًا لِّلنَّاسِ وَ الشَّہۡرَ الۡحَرَامَ وَ الۡہَدۡیَ وَ الۡقَلَآئِدَ ؕ ذٰلِکَ لِتَعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللّٰہَ یَعۡلَمُ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الۡاَرۡضِ وَ اَنَّ اللّٰہَ بِکُلِّ شَیۡءٍ عَلِیۡمٌ﴿۹۷﴾

۹۷۔ اللہ نے حرمت کے گھر کعبہ کو لوگوں کے لیے(امور معاش اور معاد کی) کی استواری (کا ذریعہ) بنایا اور حرمت کے مہینوں کو بھی اور قربانی کے جانور کو بھی اور ان جانوروں کو بھی جن کے گلے میں پٹے باندھے گئے ہوں، یہ اس لیے تاکہ تم جان لو کہ اللہ وہ سب کچھ جانتا ہے جو آسمانوں میں اور زمین میں ہے اور یہ کہ اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھتا ہے۔

97۔ کعبہ کی اہمیت صرف اس کے تقدسی اور عبادتی پہلو سے نہیں ہے بلکہ اس میں لوگوں کی زندگی کے بہت سے مصالح اور مفادات بھی مضمر ہیں۔ کل کعبہ قتل و غارت کے مارے ہوئے عربوں کے لیے جائے امن تھا۔ سال بھر کی خوفناک خانہ جنگی میں چار ماہ حرمت والے مہینوں میں امن و سکون ملتا تھا جن میں وہ اپنی معیشت اور تجارت کے لیے امن سے آتے جاتے تھے۔ حج کی وجہ سے اس غیر زراعتی خشک علاقوں میں لوگوں کے لیے دنیا بھر سے آنے والی نعمتوں کی فراوانی ہوتی تھی۔ آج کعبہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے ایک ایسا مرکز ہے جہاں امت اسلامیہ کے تقدیر ساز فیصلے ہو سکتے ہیں اگرچہ وقتی طور پر حکومتوں کی مصلحتیں اس راہ میں رکاوٹ ہیں۔