اُحِلَّ لَکُمۡ صَیۡدُ الۡبَحۡرِ وَ طَعَامُہٗ مَتَاعًا لَّکُمۡ وَ لِلسَّیَّارَۃِ ۚ وَ حُرِّمَ عَلَیۡکُمۡ صَیۡدُ الۡبَرِّ مَا دُمۡتُمۡ حُرُمًا ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ الَّذِیۡۤ اِلَیۡہِ تُحۡشَرُوۡنَ﴿۹۶﴾

۹۶۔ تمہارے لیے سمندری شکار اور اس کا کھانا حلال کر دیا گیا ہے، یہ تمہارے اور مسافروں کے فائدے میں ہے اور جب تک تم احرام میں ہو خشکی کا شکار تم پر حرام کر دیا گیا ہے اور جس اللہ کے سامنے جمع کیے جاؤ گے اس سے ڈرتے رہو۔

96۔ ممکن ہے سمندر کے ذریعے سفر کرنے کی صورت میں زاد راہ ختم ہو جائے تو سمندر کا شکار جائز ہے۔ اس کے حکم کے فروع بہت ہیں جو فقہی کتابوں میں موجود ہیں۔