یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَقۡتُلُوا الصَّیۡدَ وَ اَنۡتُمۡ حُرُمٌ ؕ وَ مَنۡ قَتَلَہٗ مِنۡکُمۡ مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآءٌ مِّثۡلُ مَا قَتَلَ مِنَ النَّعَمِ یَحۡکُمُ بِہٖ ذَوَا عَدۡلٍ مِّنۡکُمۡ ہَدۡیًۢا بٰلِغَ الۡکَعۡبَۃِ اَوۡ کَفَّارَۃٌ طَعَامُ مَسٰکِیۡنَ اَوۡ عَدۡلُ ذٰلِکَ صِیَامًا لِّیَذُوۡقَ وَبَالَ اَمۡرِہٖ ؕ عَفَا اللّٰہُ عَمَّا سَلَفَ ؕ وَ مَنۡ عَادَ فَیَنۡتَقِمُ اللّٰہُ مِنۡہُ ؕ وَ اللّٰہُ عَزِیۡزٌ ذُو انۡتِقَامٍ﴿۹۵﴾

۹۵۔ اے ایمان والو! احرام کی حالت میں شکار نہ کرو اور اگر تم میں سے کوئی جان بوجھ کر (کوئی جانور) مار دے تو جو جانور اس نے مارا ہے اس کے برابر ایک جانور مویشیوں میں سے قربان کرے جس کا فیصلہ تم میں سے دو عادل افراد کریں، یہ قربانی کعبہ پہنچائی جائے یا مسکینوں کو کھانا کھلانے کا کفارہ دے یا اس کے برابر روزے رکھے تاکہ اپنے کیے کا ذائقہ چکھے، جو ہو چکا اسے اللہ نے معاف کر دیا اور اگر کسی نے اس غلطی کا اعادہ کیا تو اللہ اس سے انتقام لے گا اور اللہ بڑا غالب آنے والا ، انتقام لینے والا ہے۔

95۔ احرام حج کی حالت میں خشکی کے جانور کا شکار حرام ہے۔ اگر کوئی جان بوجھ کر شکار کرے تو اگر اس جیسا حیوان میسر ہو تو اسے کفارے میں دے دے اور دو عادل افراد گواہی دیں کہ یہ اس جیسا ہے۔ اگر احرام حج میں شکار کرے تو اس شکار کے کفارے کی قربانی منیٰ میں ذبح کرے اور اگر احرام عمرہ میں شکار کرے تو قربانی کو مکہ میں ذبح کرنا ہو گا۔ اگر اس کا کوئی مثل میسر نہیں ہے تو اس کی قیمت کے مساوی گندم مساکین میں تقسیم کی جائے یا اس کے برابر روزے رکھے جائیں۔ برابر یہ ہے کہ اس کی قیمت کے مساوی گندم کو صاع (3 کلو گرام) میں تقسیم کیا جائے اور ہر نصف صاع کا ایک روزہ رکھا جائے۔ (الکافی 4: 83) اگر شکار پہلی بار ہو تو کفارہ ہے لیکن دوبارہ کرے تو گناہ کی شدت کے باعث کفارہ نہیں ہے۔