یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَیَبۡلُوَنَّکُمُ اللّٰہُ بِشَیۡءٍ مِّنَ الصَّیۡدِ تَنَالُہٗۤ اَیۡدِیۡکُمۡ وَ رِمَاحُکُمۡ لِیَعۡلَمَ اللّٰہُ مَنۡ یَّخَافُہٗ بِالۡغَیۡبِ ۚ فَمَنِ اعۡتَدٰی بَعۡدَ ذٰلِکَ فَلَہٗ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ﴿۹۴﴾

۹۴۔ اے ایمان والو! اللہ ان شکاروں کے ذریعے تمہیں آزمائش میں ڈالے گا جنہیں تم اپنے ہاتھوں اور اپنے نیزوں کے ذریعے پکڑتے ہو تاکہ اللہ یہ معلوم کرے کہ اس سے غائبانہ طور پر کون ڈرتا ہے، پس جو اس کے بعد (بھی) حد سے تجاوز کرے اس کے لیے دردناک عذاب ہے۔

94۔ اس کے بعد کی آیت میں حج کے احرام کی حالت میں شکار کی ممانعت کا حکم آنے والا ہے اس کی تمہید کے طور پر فرمایا کہ اس آزمائش میں یہ جاننا مطلوب ہے کہ ان دیکھے خدا سے کون ڈرتا ہے۔ امتحان و آزمائش کے بارے میں پہلے تفصیل سے بات ہو گئی ہے کہ امتحان سے اللہ کوئی علم حاصل نہیں کرنا چاہتا۔ وہ عالم الغیب ہے، بلکہ استحقاق اور قابلیت کے لیے امتحان ضروری ہے۔