وَ اِذَا سَمِعُوۡا مَاۤ اُنۡزِلَ اِلَی الرَّسُوۡلِ تَرٰۤی اَعۡیُنَہُمۡ تَفِیۡضُ مِنَ الدَّمۡعِ مِمَّا عَرَفُوۡا مِنَ الۡحَقِّ ۚ یَقُوۡلُوۡنَ رَبَّنَاۤ اٰمَنَّا فَاکۡتُبۡنَا مَعَ الشّٰہِدِیۡنَ﴿۸۳﴾

۸۳۔ اور جب وہ رسول کی طرف نازل ہونے والے کلام کو سنتے ہیں، آپ دیکھتے ہیں کہ معرفت حق کی بدولت ان کی آنکھیں اشکبار ہو جاتی ہیں، وہ کہتے ہیں: ہمارے رب! ہم ایمان لے آئے ہیں پس ہمیں گواہی دینے والوں میں شامل فرما

83۔ ہجرت نبوی سے پہلے مسلمانوں کی ایک جماعت نے ملک حبشہ کی طرف ہجرت کی اور ایک مرتبہ نجاشی کے دربار میں حضرت جعفر طیارؓ نے سورﮤ مریم کی چند آیات پڑھ کر سنائیں جس پر نجاشی اور ان کے علماء کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے۔ اس سے اس نظریے کو تقویت ملتی ہے کہ سابقہ اور یہ آیت دونوں نجاشی اور اس جیسے نصرانیوں کے بارے میں نازل ہوئی ہیں۔