قُلۡ اَتَعۡبُدُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ مَا لَا یَمۡلِکُ لَکُمۡ ضَرًّا وَّ لَا نَفۡعًا ؕ وَ اللّٰہُ ہُوَ السَّمِیۡعُ الۡعَلِیۡمُ﴿۷۶﴾

۷۶۔ کہدیجئے : کیا تم اللہ کے سوا ایسی چیز کی پرستش کرتے ہو جو تمہارے نقصان اور نفع پر کوئی اختیار نہیں رکھتی؟ اور اللہ ہی خوب سننے ، جاننے والا ہے۔

76۔ انسان کسی ہستی کی عبادت اس لیے کرتا ہے کہ وہ کائنات کی خالق اور مالک ہے۔ اس طرح وہ ہر خیر و شر اور نفع و نقصان کی بھی مالک ہوتی ہے۔ لیکن اگر کوئی چیز کسی بھی خیر و شر کی مالک نہ ہو، وہ خود کسی اور کی مملوک ہو تو وہ خدا کیسے بن سکتی ہے؟ ثانیاً نقصان اور نفع کا ذکر اس لیے کیا کہ اگرچہ عبادت کا معیار اس کا اہل ہونا اور کمال کا مالک ہونا ہے۔ لیکن اکثر لوگ دفع ضرر کی خاطر اور خوف کی وجہ سے عبادت کرتے ہیں اور نفع کی خاطر عبادت کرنا بھی انسانی سرشت میں موجود ہے۔ اللہ تعالیٰ اس آیہ شریفہ میں فرماتا ہے کہ جن لوگوں کی تم پرستش کرتے ہو وہ دفع ضرر پر قادر ہیں نہ کسی نفع کے حصول پر۔