وَ حَسِبُوۡۤا اَلَّا تَکُوۡنَ فِتۡنَۃٌ فَعَمُوۡا وَ صَمُّوۡا ثُمَّ تَابَ اللّٰہُ عَلَیۡہِمۡ ثُمَّ عَمُوۡا وَ صَمُّوۡا کَثِیۡرٌ مِّنۡہُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ بَصِیۡرٌۢ بِمَا یَعۡمَلُوۡنَ﴿۷۱﴾

۷۱۔ اور ان کا خیال یہ تھا کہ ایسا کرنے سے کوئی فتنہ نہیں ہو گا اس لیے وہ اندھے اور بہرے ہو گئے پھر اللہ نے ان کی توبہ قبول کی پھر ان میں اکثر اندھے اور بہرے ہو گئے اور اللہ ان کے اعمال کو خوب دیکھ رہا ہے ۔

71۔ یہود چونکہ اپنے آپ کو اللہ کی برگزیدہ قوم سمجھتے ہیں اور یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ جس جرم کا بھی ارتکاب کریں گے اس کا مواخذہ نہ ہو گا اس لیے وہ یہ خیال کرتے ہیں کہ انبیائے کرام کی تکذیب کرنے اور قتل کرنے سے کوئی خرابی کیا لازم آئے گی، اللہ نے بنی اسرائیل کو عذاب میں ڈالنا نہیں۔ لیکن اللہ نے اس کے باوجود ان پر اپنی رحمتیں جاری رکھیں اور ان پر یہ غلط فہمی واضح فرمائی پھر بھی سب نہ سہی اکثر لوگ گمراہ ہو گئے۔