قُلۡ یٰۤاَہۡلَ الۡکِتٰبِ لَسۡتُمۡ عَلٰی شَیۡءٍ حَتّٰی تُقِیۡمُوا التَّوۡرٰىۃَ وَ الۡاِنۡجِیۡلَ وَ مَاۤ اُنۡزِلَ اِلَیۡکُمۡ مِّنۡ رَّبِّکُمۡ ؕ وَ لَیَزِیۡدَنَّ کَثِیۡرًا مِّنۡہُمۡ مَّاۤ اُنۡزِلَ اِلَیۡکَ مِنۡ رَّبِّکَ طُغۡیَانًا وَّ کُفۡرًا ۚ فَلَا تَاۡسَ عَلَی الۡقَوۡمِ الۡکٰفِرِیۡنَ﴿۶۸﴾

۶۸۔ (اے رسول) کہدیجئے: اے اہل کتاب! جب تک تم توریت اور انجیل اور جو کچھ تمہارے رب کی طرف سے تمہاری طرف نازل کیا گیا ہے، کو قائم نہ کرو تم کسی قابل اعتنا مذہب پر نہیں ہو اور (اے رسول) آپ کے رب کی طرف سے جو کتاب آپ پر نازل ہوئی ہے وہ ان میں سے اکثر لوگوں کی سرکشی اور کفر میں مزید اضافہ کرے گی مگر آپ ان کافروں کے حال پر افسوس نہ کریں۔

68۔ اہل کتاب اگر حضرت موسیٰ و حضرت عیسیٰ علیہما السلام کی امت ہونے پر ناز کرتے ہیں تو یہ ان کی غلط فہمی ہے، وہ جن رسولوں کی امت ہونے کے مدعی ہیں، اگر وہ اس مذہب کی کتابوں اور دیگر تعلیمات پر عمل نہیں کرتے اور جو نظام حیات ان کو دیا گیا ہے اسے قائم نہیں کرتے تو پھر ان کا مذہب قابل اعتنا نہیں ہے۔ اگر وہ اپنی آسمانی کتابوں اور دیگر تعلیمات کو کماحقہ قبول کریں تو انہیں ماننا پڑے گا کہ سلسلہ نبوت اب نسل اسماعیل میں ہے اور محمد مصطفیٰ ﷺ برحق رسول ہیں۔