لَوۡ لَا یَنۡہٰہُمُ الرَّبّٰنِیُّوۡنَ وَ الۡاَحۡبَارُ عَنۡ قَوۡلِہِمُ الۡاِثۡمَ وَ اَکۡلِہِمُ السُّحۡتَ ؕ لَبِئۡسَ مَا کَانُوۡا یَصۡنَعُوۡنَ﴿۶۳﴾

۶۳۔ ان کے علماء اور فقہاء انہیں گناہ کی باتوں اور حرام کھانے سے منع کیوں نہیں کرتے؟ ان کا یہ عمل کتنا برا ہے؟

62 ۔ 63۔ اہل کتاب کے قول و فعل میں فسوق و فجور کی نشاندہی ہے کہ وہ قولاً اسلام کا مذاق اڑاتے ہیں اور مسلمانوں کی تذلیل و تحقیر کرتے ہیں اور عملاً رشوت اور سود خوری جیسے برے کام کا ارتکاب کرتے ہیں اور ان کے علماء و فقہاء پر سکوت طاری ہے اور اپنے عوام کو غلیظ گناہوں کے ارتکاب کرتے دیکھ کر خاموشی اختیار کرتے ہیں۔ یعنی جب عوام فسق و فجور میں مبتلا ہوں اور علماء سکوت اختیار کریں تو یہ یہود و نصاریٰ کی خصلتیں ہیں۔