فَبَعَثَ اللّٰہُ غُرَابًا یَّبۡحَثُ فِی الۡاَرۡضِ لِیُرِیَہٗ کَیۡفَ یُوَارِیۡ سَوۡءَۃَ اَخِیۡہِ ؕ قَالَ یٰوَیۡلَتٰۤی اَعَجَزۡتُ اَنۡ اَکُوۡنَ مِثۡلَ ہٰذَا الۡغُرَابِ فَاُوَارِیَ سَوۡءَۃَ اَخِیۡ ۚ فَاَصۡبَحَ مِنَ النّٰدِمِیۡنَ ﴿ۚۛۙ۳۱﴾

۳۱۔ پھر اللہ نے ایک کوے کو بھیجا جو زمین کھودنے لگا تاکہ اسے دکھا دے کہ وہ اپنے بھائی کی لاش کیسے چھپائے، کہنے لگا: افسوس مجھ پر کہ میں اس کوے کے برابر بھی نہ ہو سکا کہ اپنے بھائی کی لاش چھپا دیتا، پس اس کے بعد اسے بڑی ندامت ہوئی۔

31۔ معلوم ہوا کہ ابتدائی انسان کس قدر سادہ اور عالم طفولیت میں تھا۔ اس سے یہ بات بھی واضح ہو جاتی ہے کہ انسان ایک ارتقا پذیر وجود ہے جبکہ کوا آج بھی وہی سوچ رکھتا ہے جو اس زمانے میں رکھتا تھا۔ اس کی ذہنی و فکری سطح آج بھی وہی ہے۔

توریت میں بھی اس داستان کا ذکر ملتا ہے لیکن اس میں ہابیل کی تدفین کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ اسلامی روایات میں فرزندان آدم کا نام ہابیل و قابیل آیا ہے جب کہ توریت میں ہابیل و قابین آیا ہے۔ ناموں میں ایسے اختلافات معمول ہیں، تاہم بعض اسلامی روایات میں بھی قابیل، قابین، قابن اور قبن آیا ہے۔