قَالَ فَاِنَّہَا مُحَرَّمَۃٌ عَلَیۡہِمۡ اَرۡبَعِیۡنَ سَنَۃً ۚ یَتِیۡہُوۡنَ فِی الۡاَرۡضِ ؕ فَلَا تَاۡسَ عَلَی الۡقَوۡمِ الۡفٰسِقِیۡنَ﴿٪۲۶﴾

۲۶۔ (اللہ نے) فرمایا:وہ ملک ان پر چالیس سال تک حرام رہے گا، وہ زمین میں سرگرداں پھریں گے، لہٰذا آپ اس فاسق قوم کے بارے میں افسوس نہ کیجیے۔

26۔ اس واقعے کے بیان سے اللہ کا طریقہ کار اور تمام اقوام کے ساتھ سنت الٰہیہ کا بیان مقصود ہے کہ قوموں کا زوال و ترقی، عزت و وقار اور ذلت و خواری ان کے اپنے کردار سے مربوط ہے اور قوموں کی تقدیر خود ان کے اپنے ہاتھوں سے لکھی جاتی ہے۔ اس کی ایک واضح مثال اور عبرتناک درس بنی اسرائیل کا یہ واقعہ ہے۔ یعنی جو قوم اپنی قیادت کی نافرمانی کرے اور جس قوم میں دیانتداروں کو کوئی حیثیت حاصل نہ ہو، وہ قوم ذلت و خواری سے دو چار رہے گی۔