وَ مِنَ الَّذِیۡنَ قَالُوۡۤا اِنَّا نَصٰرٰۤی اَخَذۡنَا مِیۡثَاقَہُمۡ فَنَسُوۡا حَظًّا مِّمَّا ذُکِّرُوۡا بِہٖ ۪ فَاَغۡرَیۡنَا بَیۡنَہُمُ الۡعَدَاوَۃَ وَ الۡبَغۡضَآءَ اِلٰی یَوۡمِ الۡقِیٰمَۃِ ؕ وَ سَوۡفَ یُنَبِّئُہُمُ اللّٰہُ بِمَا کَانُوۡا یَصۡنَعُوۡنَ﴿۱۴﴾

۱۴۔ اور ہم نے ان لوگوں سے (بھی) عہد لیا تھا جو کہتے ہیں: ہم نصاریٰ ہیں پس انہوں نے (بھی) اس نصیحت کا ایک حصہ فراموش کر دیا جو انہیں کی گئی تھی، تو ہم نے قیامت تک کے لیے انکے درمیان بغض و عداوت ڈال دی اور جو کچھ وہ کرتے رہے ہیں اللہ عنقریب انہیں جتا دے گا۔

14۔حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تعلیمات کا اہم حصہ باہمی امن و آشتی اور محبت و ہم آہنگی تھا۔ لیکن جب نصاریٰ نے اللہ کی طرف سے کی گئی نصیحتوں کو فراموش کر دیا تو نتیجتاً اللہ نے ان کے دلوں سے خود ان کی اپنی شامت اعمال کی وجہ سے جذبہ محبت کو ختم کر کے اس کی جگہ باہمی عداوت و دشمنی ڈال دی۔

یہود و نصاریٰ پر اللہ کی نعمت، ان کے ساتھ عہد و میثاق کا ذکر کرنے سے پہلے خود مسلمانوں پر اللہ کا جو احسان ہوا ہے، اس کا ذکر کیا، تاکہ مسلمان یہ سمجھ لیں کہ اللہ کی کائناتی سنت کیا ہے۔ وہ قومیں جو اللہ کی نعمتوں کے بارے میں نا شکری کی مرتکب ہوئی ہیں اور اللہ کے عہد و پیمان کے بارے میں بدعہدی کرتی ہیں ان کا انجام کیا ہوتا ہے، مسلمانوں کے لیے اس میں بہت بڑی عبرت ہے۔