لٰکِنِ الرّٰسِخُوۡنَ فِی الۡعِلۡمِ مِنۡہُمۡ وَ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ یُؤۡمِنُوۡنَ بِمَاۤ اُنۡزِلَ اِلَیۡکَ وَ مَاۤ اُنۡزِلَ مِنۡ قَبۡلِکَ وَ الۡمُقِیۡمِیۡنَ الصَّلٰوۃَ وَ الۡمُؤۡتُوۡنَ الزَّکٰوۃَ وَ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰہِ وَ الۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ ؕ اُولٰٓئِکَ سَنُؤۡتِیۡہِمۡ اَجۡرًا عَظِیۡمًا﴿۱۶۲﴾٪

۱۶۲۔لیکن ان میں سے جو علم میں راسخ ہیں اور اہل ایمان ہیں وہ اس پر ایمان لاتے ہیں جو آپ پر نازل کیا گیا اور جو آپ سے پہلے نازل کیا گیا اور نماز قائم کرنے والے ہیں اور زکوٰۃ دینے والے ہیں اور اللہ اور روز آخرت پر ایمان لانے والے ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جن کو عنقریب ہم اجر عظیم عطا کریں گے۔

162۔ اہل کتاب کا حضور ﷺ سے یہ مطالبہ کہ آپ ﷺ ان کے لیے آسمان سے ایک کتاب اتار لائیں، ایک جاہلانہ اور معاندانہ مطالبہ ہے۔ ورنہ جو علم میں پختہ ہیں اور ایماندار ہیں وہ ایسے نامعقول مطالبے نہیں کرتے، بلکہ وہ آپ ﷺ اور سابقہ انبیاء کی تعلیمات پر ایمان لاتے ہیں۔ چونکہ انہیں معلوم ہے کہ رسالت مآب ﷺ کی تعلیمات میں کوئی ایسی بات نہیں ہے جو انبیائے سلف کی تعلیمات و معجزات سے متصادم ہو۔