وَّ اَخۡذِہِمُ الرِّبٰوا وَ قَدۡ نُہُوۡا عَنۡہُ وَ اَکۡلِہِمۡ اَمۡوَالَ النَّاسِ بِالۡبَاطِلِ ؕ وَ اَعۡتَدۡنَا لِلۡکٰفِرِیۡنَ مِنۡہُمۡ عَذَابًا اَلِیۡمًا﴿۱۶۱﴾

۱۶۱۔ اور اس سبب سے بھی کہ وہ سود خوری کرتے تھے جبکہ اس سے انہیں منع کیا گیا تھا اور لوگوں کا مال ناحق کھانے کے سبب سے بھی اور ان میں سے جو کافر ہیں ان کے لیے ہم نے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔

155 تا 161۔ ان آیات کا وسط کلام جملہ ہائے معترضہ کو نکالنے کے بعد اس طرح بنتا ہے: ”اس سبب سے کہ یہود نے عہد شکنی کی، آیات کا انکار کیا اور کہا کہ ہمارے دل غلاف میں محفوظ ہیں کہ ان پر غیر یہودی تعلیمات کا اثر نہیں ہوتا۔ حضرت مریم علیہ السلام پر عظیم بہتان باندھا اور کہا ہم نے مسیح کو قتل کیا، ظلم کا ارتکاب کیا، اکثر لوگوں کو راہ راست سے روکا، منع کے باوجود سود خوری کی، لوگوں کا مال ناحق کھایا۔ ان تمام باتوں کے سبب سے ہم نے ان پر بہت سی پاک چیزیں حرام کر دیں اور ان کے لیے ایک دردناک عذاب تیار کیا۔