الَّذِیۡنَ یَتَّخِذُوۡنَ الۡکٰفِرِیۡنَ اَوۡلِیَآءَ مِنۡ دُوۡنِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ؕ اَیَبۡتَغُوۡنَ عِنۡدَہُمُ الۡعِزَّۃَ فَاِنَّ الۡعِزَّۃَ لِلّٰہِ جَمِیۡعًا﴿۱۳۹﴾ؕ

۱۳۹۔ جو ایمان والوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا حامی بناتے ہیں، کیا یہ لوگ ان سے عزت کی توقع رکھتے ہیں؟ بے شک ساری عزت تو خدا کی ہے۔

139۔ اس آیہ شریفہ میں منافقین کی ایک اہم علامت بیان کی گئی ہے، وہ یہ کہ منافقین اپنا قلبی لگاؤ مومنین کی بجائے کفار سے رکھتے ہیں۔ ایسا وہ اس لیے کرتے ہیں کہ ان کے وہم و خیال کے مطابق عزت و تمکنت کفار کے ساتھ دوستی رکھنے کی صورت میں مل سکتی ہے۔

مفہوم عزت: عزت ایک ناقابل تسخیر حالت کو کہتے ہیں۔ صاحب عزت مغلوب ہونے سے محفوظ رہتا ہے اور کائنات میں خدا ہی کی ذات مغلوب ہونے سے محفوظ ہے یا وہ جسے وہ مغلوب ہونے سے تحفظ دے۔