وَ یَسۡتَفۡتُوۡنَکَ فِی النِّسَآءِ ؕ قُلِ اللّٰہُ یُفۡتِیۡکُمۡ فِیۡہِنَّ ۙ وَ مَا یُتۡلٰی عَلَیۡکُمۡ فِی الۡکِتٰبِ فِیۡ یَتٰمَی النِّسَآءِ الّٰتِیۡ لَاتُؤۡ تُوۡنَہُنَّ مَا کُتِبَ لَہُنَّ وَ تَرۡغَبُوۡنَ اَنۡ تَنۡکِحُوۡہُنَّ وَ الۡمُسۡتَضۡعَفِیۡنَ مِنَ الۡوِلۡدَانِ ۙ وَ اَنۡ تَقُوۡمُوۡا لِلۡیَتٰمٰی بِالۡقِسۡطِ ؕ وَ مَا تَفۡعَلُوۡا مِنۡ خَیۡرٍ فَاِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِہٖ عَلِیۡمًا﴿۱۲۷﴾

۱۲۷۔اور لوگ آپ سے عورتوں کے بارے میں دریافت کرتے ہیں، کہدیجئے: اللہ تمہیں ان کے بارے میں حکم دیتا ہے اور کتاب میں تمہارے لیے جو حکم بیان کیا جاتا ہے وہ ان یتیم عورتوں کے متعلق ہے جن کا مقررہ حق تم انہیں ادا نہیں کرتے اور ان سے نکاح بھی کرنا چاہتے ہو اور ان بچوں کے متعلق ہے جو بے بس ہیں اور یہ (حکم بھی دیتا ہے) کہ یتیموں کے بارے میں انصاف کرو اور تم بھلائی کا جو کام بھی انجام دو گے تو اللہ اس سے خوب آگاہ ہے۔

127۔ جواب سے سوال کی نوعیت واضح ہو جاتی ہے کہ سوال یتیم بچیوں، کمزور بچوں اور عورتوں کے حقوق کے بارے میں ہے کیونکہ جاہلیت میں عورتوں اور بچوں کو یہ کہ کر ارث نہیں دیتے تھے کہ وہ جنگوں میں شرکت نہیں کر سکتے۔ مَا کُتِبَ لَہُنَّ سے مراد ہے: جو ارث ان کے لیے مقرر ہے۔ وَ تَرۡغَبُوۡنَ سے مراد یہ ہے: تم ان لڑکیوں سے نکاح کرنے کی رغبت رکھتے ہو اور ان کے جمال و مال سے لطف اندوز ہوتے ہو لیکن انہیں مہر و ارث سے محروم کرتے ہو۔ چنانچہ روایات میں آیا ہے کہ جاہلیت میں خوبصورت لڑکیوں سے نکاح کرتے اور ارث و نفقہ اور مہر نہیں دیتے تھے اور اگر بدصورت ہوتیں تو نہ خود نکاح کرتے نہ کسی اور کو نکاح کرنے دیتے تھے۔