اِنَّ اللّٰہَ یَاۡمُرُکُمۡ اَنۡ تُؤَدُّوا الۡاَمٰنٰتِ اِلٰۤی اَہۡلِہَا ۙ وَ اِذَا حَکَمۡتُمۡ بَیۡنَ النَّاسِ اَنۡ تَحۡکُمُوۡا بِالۡعَدۡلِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ نِعِمَّا یَعِظُکُمۡ بِہٖ ؕ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ سَمِیۡعًۢا بَصِیۡرًا﴿۵۸﴾

۵۸۔بے شک اللہ تم لوگوں کو حکم دیتا ہے کہ امانتوں کو ان کے اہل کے سپرد کر دو اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو عدل و انصاف کے ساتھ کرو، اللہ تمہیں مناسب ترین نصیحت کرتا ہے، یقینا اللہ تو ہر بات کو خوب سننے والا اور دیکھنے والا ہے۔

58۔اسلامی دستور میں ادائے امانت اور فیصلوں میں عدل و انصاف محض انسانی حقوق میں سے ہے۔ امّت مسلمہ کو حکم ہے کہ وہ ان دو باتوں کے بارے میں تمام انسانوں کے ساتھ یکساں سلوک کرے۔ جس کی امانت ہے وہ مسلم ہو یا غیر مسلم، اسے ادا کرنی چاہیے۔ اسی طرح فیصلوں میں انصاف ملنا چاہیے خواہ مسلم ہو یا غیر مسلم۔ یہ اُمّت مسلمہ کی ہادیانہ ذمہ داری اور قائدانہ مسؤلیت ہے کہ پوری نوع انسانی کو عدل و انصاف فراہم کرے اور امانت داری کو فروغ دے۔