فَکَیۡفَ اِذَا جِئۡنَا مِنۡ کُلِّ اُمَّۃٍۭ بِشَہِیۡدٍ وَّ جِئۡنَا بِکَ عَلٰی ہٰۤؤُلَآءِ شَہِیۡدًا ﴿ؕ؃۴۱﴾

۴۱۔پس (اس دن) کیا حال ہو گا جب ہم ہر امت سے ایک گواہ لائیں گے اور (اے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ کو ان لوگوں پر بطور گواہ پیش کریں گے۔

41۔ انسانی اعمال اللہ کی طرف سے متعین شہادتوں کی گرفت میں ہوتے ہیں۔ اعضا و جوارح، ملائکہ کے ساتھ ساتھ ہر امت کے نبی اس امت کے اعمال پر شاہد ہیں۔ رسول ختمی مرتبت ﷺ بھی اپنی امت کے اعمال کے شاہد ہیں۔ اگر ہٰۤؤُلَآءِ کا اشارہ ہر امت کے گواہ کی طرف سمجھا جائے تو آیت کا مطلب یہ بنے گا: رسالتمآب ﷺ تمام نبیوں پر شاہد ہیں اور شاہد کے لیے حضور شرط ہے، لہٰذا رسول کریم ﷺ کو تمام انبیاء کے اعمال پر علم حضوری حاصل ہے۔