وَ اِنۡ خِفۡتُمۡ شِقَاقَ بَیۡنِہِمَا فَابۡعَثُوۡا حَکَمًا مِّنۡ اَہۡلِہٖ وَ حَکَمًا مِّنۡ اَہۡلِہَا ۚ اِنۡ یُّرِیۡدَاۤ اِصۡلَاحًا یُّوَفِّقِ اللّٰہُ بَیۡنَہُمَا ؕ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلِیۡمًا خَبِیۡرًا﴿۳۵﴾

۳۵۔ اور اگر تمہیں میاں بیوی کے درمیان ناچاقی کا اندیشہ ہو تو ایک منصف مرد کے رشتہ داروں میں سے اور ایک منصف عورت کے رشتہ داروں میں سے مقرر کرو اگر وہ دونوں اصلاح کی کوشش کریں تو اللہ ان کے درمیان اتفاق پیدا کرے گا، یقینا اللہ بڑا علم رکھنے والا، باخبر ہے۔

35۔خطاب، حکومت جس کے پاس مسئلہ پیش ہوا، سے ہے کہ وہ طرفین سے ایسے منصف کے تقرر کا فریضہ انجام دے کہ جن کا مطمع نظر میاں بیوی میں اصلاح کرنے کا پختہ عزم ہو۔ عدالت کی ذمہ داریوں میں سے اہم ذمے داری یہ ہے کہ خاندانوں کے مسائل ان کے اپنے اندر سے مقرر شدہ ثالثوں کے ذریعے حل کرنے کے لیے طرفین میں سے ثالث کا تقرر کرے اور خاندانی راز کو اپنے ہی خاندان کی راز داری تک محدود رہنے دیا جائے، کیونکہ زن و شوہر کے تعلقات اور ان میں ناچاقی بعض ایسی باتوں پر مشتمل ہو سکتی ہے جس کا افشا خاندانی وقار کے منافی ہو نیز خاندانی حالات کا قریب سے علم ہونے کی وجہ سے فیصلہ صائب اور سریع ہو سکتا ہے۔