وَ لَا تَنۡکِحُوۡا مَا نَکَحَ اٰبَآؤُکُمۡ مِّنَ النِّسَآءِ اِلَّا مَا قَدۡ سَلَفَ ؕ اِنَّہٗ کَانَ فَاحِشَۃً وَّ مَقۡتًا ؕ وَ سَآءَ سَبِیۡلًا﴿٪۲۲﴾

۲۲۔اور ان عورتوں سے نکاح نہ کرو جن سے تمہارے باپ نکاح کر چکے ہوں مگر جو کچھ ہو چکا سو ہو چکا، یہ ایک کھلی بے حیائی اور ناپسندیدہ عمل ہے اور برا طریقہ ہے۔

22۔ زمان جاہلیت میں کچھ لوگ سوتیلی ماؤں سے شادیاں کر لیا کرتے تھے۔ گو کہ یہ عمل اس وقت بھی لوگوں کی نظر میں مبغوض تھا۔ چنانچہ اسے نکاح المقت کہتے تھے۔ اِلَّا مَا قَدۡ سَلَفَ سے نزول حکم سے قبل کا حکم بیان فرمایا کہ اس سے پہلے جو اس قسم کی شادیاں ہو چکی ہیں، ان سے درگزر کیا جاتا ہے۔ باپ کی منکوحہ سے شادی کرنا کسی صورت میں جائز نہیں ہے۔ خواہ باپ نے اس عورت سے مباشرت کی ہو یا نہ کی ہو۔ لہٰذا اگر باپ نے کسی عورت سے صرف عقد ہی کیا ہے اور مباشرت نہیں کی تو بھی وہ عورت بیٹے پر ہمیشہ کے لیے حرام ہو جاتی ہے۔ اسی طرح اگر باپ نے کسی عورت سے نا جائز تعلق قائم کیا ہو اور حرام طور پر مقاربت کی ہو تو وہ عورت بھی اس کے بیٹے پر ہمیشہ کے لیے حرام ہو جاتی ہے۔